میں کہ آشفتہ ورسوا سربازار ہوا
چاک داماں کا تماشا سر بازار ہوا
تیری عصمت کی تجارت پس دیوار سہی
میری تقدیر کا سودا سر بازار ہوا
پھر کوئی اہل جنوں دار پہ چڑھ جائے گا
پھر تیرے حسن کا چرچا سربازارہوا
ہم نے رکھا ہے دل کے مکاں میں برسوں
جو کھبی ہم سے شناسا سربازارہوا
مرحلے دیدکے دشوار تھے لیکن ساغر
منزل طور کا جلوہ سربازارہوا