میں ہمیشہ زندگی سے زیادہ موت کے سحر میں گرفتار رہا

Poet: akmal naveed By: Muhammad Anwer, Karachi

اور جب میں نے خود کا ایک بلند جگہ پایا
لوگوں کی آوازوں کو شور مچاتے سنا ،کہ رک جاؤ
آگے مت جاؤ
تو ایک مسکراہٹ میرے چہرے پر پھیل گئی
کئی ہاتھ مجھے بچانے کے لئے آگے بڑھے
جنہیں پکڑ کر میں واپس محفوظ دنیا کی طرف لوٹ آتا
مگر
میرے ہاتھ ان کی گرفت تک نہیں پہنچ سکے
میں نے سوچا اور
اپنے ہونٹ پر موت کی پیاس کو شدت سے محسوس کیا
میں موت سے بہت قریب کھڑا ہوں
ایک بلند جگہ جہاں سے گرنے کی خواہش
آج میرے وجود کی گرفت سے آزاد ہوگئی
میں نے اپنے آس پاس پھیلی تاریک خلاء میں پیر رکھ دیا
زمیں پر گرنے تک
میرے وجود ہوا میں تیر تا رہا
اس پرواز میں جس لمس کو میں نے محسوس کیا
وہ میری ماں کا لمس ہے
اس کی آواز میں ایک پکار ہے
زندگی کی تنہائی سے ٹوٹ کر میں اپنی ماں کی آغوش میں گرتا جا رہا ہوں
زمین پر بکھرے میرے لہولہاں وجود پر
کھلی ہو ئی آنکھوں میں پھیلی آسودگی
میرے اپنوں کو ہمیشہ یاد رہے گی

Rate it:
Views: 498
26 May, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL