میں ہوں تنہا اور تیری یاد آ رہی ہے
بن کے سانسوں پہ میری کالی گھٹا چھا رہی ہے
لگتا ھے نکلے گا دم میرا اب تو
میرے سانسوں کی روانی یہ بتا رہی ہے
تمہیں کیا اے بےوفا
تم تو ظلم پہ ظلم ڈھا رہی ہو
کبی ملو گی تو بتاؤں گا
تم سے بچھڑ کے میری زندگی کیا رہی ہے
کبھی خشک پتوں کی طرح کبھی ریت کی مانند
یوں لگا جیسے کوئی موج ساحل ٹکرا کے جا رہی ہو