نئے نظام کی جو ابتداء نہیں کرتی
Poet: Yawar Azeem By: Misbaah Mushtaq, Rawalpindiنئے نظام کی جو ابتداء نہیں کرتی
وہ قوم اپنا فریضہ ادا نہیں کرتی
میں آسماں سے بغلگیر ہونا چاہتا ہوں
زمین ، اپنی کشش سے رہا نہیں کرتی
جو روشنی ہے تہ ِ حرف ِ مدعا ، موجود
ستارگاں کے لبوں پر کِھلا نہیں کرتی
سو اب لہو سے رقم کی گئی ہے دستاویز
یقین ورنہ یہ خلق ِ خدا نہیں کرتی
دعا کے پاس نہیں ہے کلید ِ بست و کشود
دعا تو باب ِ اجابت کو وا نہیں کرتی
ہرا ہرا مرا مصرع دکھائی دیتا ہے
یہ بات کیا مجھے سب سے جُدا نہیں کرتی
سجا دیا ہے کتابوں کو شیلف میں یاور
مطالعے کی فراغت ملا نہیں کرتی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







