نادان لڑکی

Poet: ماروٓی By: ماروٓی, Islamabad

کسی دور گاؤں میں
پیڑوں کی چھاؤں میں
بیٹھی تھی اک نادان لڑکی
سوچتی خود کی حماقتوں کو
وہ تیتلیوں کو پکڑنا
کانچ کی چوڑیوں کی چاہ
مہندی سے دل لگانا
وہ دروازے کی اوٹ سے
خوشیوں کو آتے دیکھنا
وہ اپنی رنگین آنکھوں میں
رنگ برنگی خواب بھرنا
پھر اُن کی تعبیر کی چاہ کرنا
وہ اک محبوب کی آرزو
سراہے جو اُس کو
وہ ہاتھ تھام کراپنی وفا کا
یقین دِلاۓ
وہ ساتھ نبھائے گا تا عمر بھر
اس بات کی وہ قسمیں کھاۓ
پر وہ نادان لڑکی کیا ہی جانے
تیتلیوں کی چاہ منزلوں سے دور کرتی ہے
کانچ کی چوڑیوں نے ٹوٹ جانا ہے
مہندی کے رنگ نے ڈھل جانا ہے
دروازے کی اوٹ سے آتی خوشیاں
اپنے ساتھ دکھوں کا ریلا بھی لاتی ہے
وہ نادان لڑکی کیا ہی جانے
رنگین آنکھوں کے رنگین سپنے
جلد ہی بے رنگ ہو جاتے ہیں
وہ محبوب کی چاہ
صرف اُس کے جسم کو سراہے گا
وہ ہاتھ تھام کر اُسے
اندھیروں میں لے جاۓ گا
وہ کانچ کی چوڑیاں
وہ مہندی کا رنگ
وہ دروازے کی اوٹ سے آتی خوشیاں
وہ رنگین آنکھوں کے رنگین سپنے
وہ محبوب کی آرزو
وہ وفا کا یقین دِلانا
وہ تا عمر ساتھ رہنے کی قسمیں
ان سب کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں
ہاۓوہ نادان لڑکی کی نادان چاہتیں

 

Rate it:
Views: 240
05 May, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL