نالہ غم میں میرے اتنا اثر ہو تو سہی

Poet: Khalid Roomi By: Khalid Roomi, Rawalpindi

نالہ غم میں میرے اتنا اثر ہو تو سہی
شب تاریک کی اک روز سحر ہو تو سہی

صدف زیست میں مانند گہر ہو تو سہی
عہد حاضر میں کوئی اہل نظر ہو تو سہی

عاشقی کھیل نہیں، کس کو یہ بتلائے کوئی؟
آب اس راہ میں سب خون جگر ہو تو سہی

گر اجل آئے تو آنکھوں پہ بٹھا لوں گا اسے
میری جانب بھی کبھی اس کا گزر ہو تو سہی

منزلیں آپ قدم بوس بشر کی ہوں گی
شرط اتنی سی ہے پہلے کہ بشر، ہو تو سہی

رخ بھی پردے سے نکل آئے، ملاقات بھی ہو
در جاناں پہ کوئی رات بسر ہو تو سہی

دل و جاں ہم بھی لٹائیں گے تیرے پیکر پر
تو کبھی سامنے اے رشک قمر ! ہو تو سہی

حاجت چارہ گراں باقی نہ رومی کو رہے
کام بن جائے گا، رخ ان کا ادھر ہو تو سہی

Rate it:
Views: 732
17 Nov, 2009