نا شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے

Poet: Ahmed Faraz By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

نا شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے
کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے

ہم کہ دونوں کے گرفتار رہے ، جانتے ہیں
دامِ دنیا سے کہیں زلف کا جال اچھا ہے

میں نے پوچھا تھا کہ آخر یہ تغافل کب تک
مسکراتے ہوئے بولے کہ سوال اچھا ہے

دل نہ مانے بھی تو ایسا ہے کہ گاہے گاہے
یارِ بے فیض سے ہلکا سا ملال اچھا ہے

لذتیں قرب و جدائی کی ہیں اپنی اپنی
مستقل ہجر ہی اچھا نہ وصال اچھا ہے

رہروانِ رہِ الفت کا مقدر معلوم
ان کا آغاز ہی اچھا نہ مال اچھا ہے

دوستی اپنی جگہ ، پر یہ حقیقت ہے فراز
تیری غزلوں سے کہیں تیرا غزال اچھا ہے

Rate it:
Views: 849
13 Oct, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL