ہم دور تھے مگر ہمیں کسی نے پاس بلایا ہی نہیں
ہمارے زخم تو سب نے دیکھے پر ان پر مرہم کسی نے لگایا ہی نہیں
نبھاتے رہے ہر اک سے وفاؤں کا رشتہ
پر یہ رشتہ ہمارے ساتھ کسی نے نبھایا ہی نہیں
ہم کیا شکوہ کریں یا کیا شکایت کریں کسی سے
جبکہ ہمیں کسی نے اپنا بنایا ہی نہیں