نجانے ہوا ہے بوجھل یا دل نے صدا لگائی ہے
سب جان کر خاموش رہنا یہی تو اصل کمائی ہے
خواہ پتے غائب ہوں درخت سے وہ جما رہتا ہے
ہار کر بھی جو کھڑا رہے ہمت تو اُس نے دکھائی ہے
اگر حق واضح ہو تو حق کو اپنی زینت بنانا
باطل بہت آسان ہے، یہ دنیا نے صدا لگائی ہے
حدود اربع میں رہ کر معیار کو بلند رکھنا
حیا کا تقاضا پورا کیا جس نے نظر جھکائی ہے
غیر کی تعریف اور اپنوں کی تنقید کا جواب
مسکرا کر فقط کہہ دینا یہ فضل خدائی ہے