ندی سمٹی کنارے آ گرے ہیں

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, کوئٹہ

ندی سمٹی کنارے آ گرے ہیں
کنائے، استعارے آ گرے ہیں

وہ لہریں، شوخیاں مستی، تلاطم
مرے قدموں میں سارے آ گرے ہیں

فلک پر جو کبھی رہتے فروزاں
زمیں پر وہ ستارے آ گرے ہیں

اُڑان اب تک نہ بھر پائے پرندے
قفس میں غم کے مارے آ گرے ہیں

مرے دل سے لہو کے پُھوٹ نکلے
تِرے پاؤں میں دھارے آ گرے ہیں

مری کُٹیا کی چھت پر کیا بتاؤں؟
جہاں بھر کے خسارے آ گرے ہیں

غضب کی لاڑکانہ میں تھی گرمی
خُراساں میں بچارے آ گرے ہیں

اُنہیں اپنا بنانا تم پہ واجب
کہ جو در پر تمہارے آ گرے ہیں

ہوئے ہیں دل کے ٹکڑے ایسے حسرتؔ
ہمارے گھر میں پارے آ گرے ہیں

Rate it:
Views: 423
20 May, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL