اک نرالے سے درد نے دل میں غم کو پناہ دے رکهی ہے
زندگی کےاس سفر میں تنہائیوں نے وفا دے رکهی ہے
سوچتا ہوں وہ بےوفا ہو گیا تو کیا ہو گا
میری خوشیوں نے اس کو دعا دے رکهی ہے
وہ رہے میرے ساته خوش سدا غموں نے بهی
اسےبےوفائی کر رکهی ہے دکهوں نے بهی آزادی دے رکهی ہے
سارے سلسلے اس کی وفا سے
ہے جوڑے
تبهی تو میری محبت نے اس پر وفا کی چادر تان رکهی ہے
مجه سے بےوفا ہوا تو منتظر ہے غم بهی اس پے ستم ڈهانے کو
پریشانیوں نے اسےہر دکه دینے کی ٹهان رکهی ہے
سمجهدار ہوا تو وہ کبهی بهی بےوفائی نہیں کرےگا تنہا
اس کی زندگی نے بهی صرف اس سے میرے ساته وفاکرنے کی کرضد رکهی ہے