نصیب میں ہے جدائی تو رونا دھونا کیا

Poet: جمال By: جمال, Attock

نصیب میں ہے جدائی تو رونا دھونا کیا
ہے ساری چیز پرائی تو رونا دھونا کیا

یہاں تو اپنے ہی اپنوں کو مار دیتے ہیں
ہوا نے شمع بجھائی تو رونا دھونا کیا

اسی نے ہاتھ بڑھایا تھا دوستی کے لئے
اسی نے بات بڑھائی تو رونا دھونا کیا

مرے عزیز ہی جب میرے منحرف نکلے
ہوئی خلاف خدائی تو رونا دھونا کیا

ہزار سال کے جب بوڑھے مر گئے شوقیؔ
کمائی چیز گنوائی تو رونا دھونا کیا

Rate it:
Views: 127
10 Feb, 2025