نظر آ جائیں گے وہ کہیں بھولے سے
گزر رہے ہیں پھر انہی راستوں سے
دیکھتے ہیں انہیں اپنے سپنوں میں
ہو رہے ہیں عیاں ہماری نظروں سے
نہ جانے کب آئے گی چمن میں بہار
ہیں اس انتظار میں ہم مدتوں سے
بے اثر نہیں صدائیں زمینوں کی
لے آئیں گے بادل ابر کہیں سے
ہوتے جا رہے ہیں قریب منزل کے
نکل آیا ہے سنینہ اب بھنور سے