نظر انداز کیے جانے پہ حیرت کیسی

Poet: Shabbir Nazish By: Shabbir Nazish, Karachi

نظر انداز کیے جانے پہ حیرت کیسی
کر چکے ترک تعلق تو شکایت کیسی

عشق ہے نام بہر گام فنا ہونے کا
عشق میں دوست تمنائے سہولت کیسی

آنکھ میں تو نے ابھی پہلا قدم رکھا ہے
آ گئی تجھ میں ابھی سے یہ رعونت کیسی

نام اپنا بھی مجھے پوچھنا پڑ جاتا ہے
دیکھ حالات نے کر دی مری حالت کیسی

میں ترے دھیان میں بیٹھا تو اٹھا پردہ ء تُو
عین جلوت میں میسر ہوئی خلوت کیسی

وہ تو وہ ہیں کہ اگر نام بھی اُن کا آ جائے
جاگ اٹھتی ہے مرے دل میں محبت کیسی

اب کوئی چارہ کوئی یارا نہیں بچنے کا
تم پہ کی ہم نے تمام آخری حجت کیسی
 

Rate it:
Views: 4524
12 May, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL