نفرتیں نہ عداوتیں باقی

Poet: By: سید اے مفتی, houston

نفرتیں نہ عداوتیں باقی ہیں
گر رہیں گی تو الفتیں باقی

رہ ہی جاتے ہیں سب فسانے یہاں
ہیں جو باقی محبتیں باقی

ٹمٹماتا دیا ہے بجھنے کو
رہ گئیں کچھ ہی ساعتیں باقی

ختم ہوں گی نہ یہ ملاقاتیں
یار زندہ تو صحبتیں باقی

جن پہ نازاں تھے یہ زمین و فلک
اب کہاں ہیں وہ صورتیں باقی

آج بھی ہیں بہت سے نا بینا
دیکھی جن میں بصارتیں باقی

بن کے تعویذ کچھ گلے میں ہیں
بھولے قرآں کی صورتیں باقی

حشر میں اور لحد میں جانا ہے
رہ گئیں دو ہی ہجرتیں باقی

اوج تو بندگی میں مضمر ہے
ہیچ ساری ہیں رفعتیں باقی

Rate it:
Views: 330
11 Apr, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL