آنکھوں کی لو بجھنے کو تھی
دل کی دھڑکن ہانپ چکی تھی
بدن نقاہت ڈھانپ چکی تھی
ذھن سڑک پر
ممکن اور ناممکن سوچیں
آپس میں ٹکرا ٹکرا کر
بالآخر
دم توڑ رہی تھیں
خاموشی میں آہٹ ابھری
دروازے پر دستک اتری
آنکھوں کی لو بھڑک اٹھی تھی
دل کی دھڑکن پھڑک اٹھی تھی
موت کی ہچکی اور وہ
دونوں
ایک ہی لمحے میں آئے تھے