نمک کی روز مالش کر رہے ہیں

Poet: فہمی بدایونی By: فہد, Quetta

نمک کی روز مالش کر رہے ہیں
ہمارے زخم ورزش کر رہے ہیں

سنو لوگوں کو یہ شک ہو گیا ہے
کہ ہم جینے کی سازش کر رہے ہیں

ہماری پیاس کو رانی بنا لیں
کئی دریا یہ کوشش کر رہے ہیں

مرے صحرا سے جو بادل اٹھے تھے
کسی دریا پہ بارش کر رہے ہیں

یہ سب پانی کی خالی بوتلیں ہیں
جنہیں ہم نذر آتش کر رہے ہیں

ابھی چمکے نہیں غالبؔ کے جوتے
ابھی نقاد پالش کر رہے ہیں

تری تصویر، پنکھا، میز، مفلر
مرے کمرے میں گردش کر رہے ہیں

Rate it:
Views: 457
31 Jan, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL