نکل آؤ ان سرد خانوں سے‘ برف بن جاؤ گے
چلی جو گرمی لو تو پگھل جاؤ گے
حالات سے کوئی لڑ سکا ہے نہ لڑ سکو گے
آخر مقدر کے سانچے میں تم ڈھل جاؤ گے
اتنا نہ رو اپنی بے بسی پہ اے مجبوری
ورنہ بیہ آنکھوں کا بن کر کاجل جاؤ گے
ہر اک کے اندر ہے اک داستان غم چھپی ہوئی
کس کس کا لے کر اے ہمدرد تم دل جاؤ گے
کھول نہ اپنے دل کو ایک فرد کے سامنے
سارے زمانے کے سامنے ورنہ کھل جاؤ گے