نکھوں کو انتظار سے گرویدہ کر چلے

Poet: HASRAT MOHANI By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

آنکھوں کو انتظار سے گرویدہ کر چلے
تم یہ تو خوب کارِ پسندیدہ کر چلے

مایوس دل کو پھر سے وہ شوریدہ کر چلے
بیدار سارے فتنہ و خوابیدہ کر چلے

اظہار التفات کے پردے میں اور بھی
وہ عقدہ ہائے شوق کو پیچیدہ کر چلے

ہم بے خودوں سے چھپ نہ سکا راز آرزو
سب اُن سے عرضِ حال دل و دیدہ کر چلے

تسکینِ اضطراب کو آئے تھے وہ مگر
بے تابیوں کی روح کو بالیدہ کر چلے

یہ طرفہ ماجرا ہے کہ حسرت سے مل کے وہ
کچھ جان و دل کو اور بھی شوریدہ کر چلے

Rate it:
Views: 340
28 Jan, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL