نگاؤں سے نگائیں ملی تو رو دیں
وہ میرے گلے لگ کر رو دیں
یہ کرب کی ذات کا بچھڑا پہل ہے
وہ مل کر مجھ سے لپٹ کر رو دیں
اسے سن کر میں رہ نہ سکی
اس سے دور رہنے کی خاطر
میں پس پردہ حمایت یوں کرنے لگی
ہتھیلی پر یوں سرسوں اگانے لگئ
کسی کی دلنشین آنکھیوں سے وشمہ
میں نے پھر اک بار دھوکہ کھا گئ