نہیں تھے وہ بے وفا آنے سے پہلے
مل لیتے ہمیں دور جانے سے پہلے
ہمیں بھول بیٹھے ہیں وہ محفل میں
کیسے ملیں انہیں منانے سے پہلے
نہ جلتے گھر غریبوں کے بستی میں
لے آتے پانی اگر آگ جلانے سے پہلے
خزاں کا موسم کیا خوب رنگ دکھا گیا
جشن بہاراں کے آنے سے تھوڑا پہلے
وہ گھڑی بڑی اذیت کی گزری ہم پر
انہیں اس دل میں بسانے سے پہلے
کیسے چھپائیں گے دل میں ان کو اب
ہو جائیں گے رسوا انہیں پانے سے پہلے