بیادِ ڈاکٹر زاہد شیخ نذرانہَ تعزیت
نہ آئیں گے کبھی بھی لوٹ کر اب ڈاکٹر زاہد
بسا بیٹھے نیا کوئی نگر اب ڈاکٹر زاہد
دیا کرتے تھے جیسی داد کھل کر ہر لکھاری کو
نہ یوں دے پائے گا کوئی بشر اب ڈاکٹر زاہد
حقیقت تو یہی ہے آپ ویب کی شان تھے گویا
کریں تسلیم یہ شمس و قمر اب ڈاکٹر زاہد
نہ صرف اچھے وہ شاعر تھے،مگر انساں بھی اعلی تھے
ہے ہر اِک شخص کو اس کی خبر اب ڈاکٹر زاہد
ہمیں دکھ ہے تو بس اتنا کہ کیسے موڑ پر آ کر
ملا ہے آپ کو اذنِ سفر اب ڈاکٹر زاہد
خدا سے بس ہماری تو دعا ہے آپ کی خاطر
ملے جنت میں اِک اچھا سا گھر اب ڈاکٹر زاہد
خدا محفوظ رکھے ہر بلا سے اہلِ خانہ کو
خدا ہی دے گا ان کو بھی صبر اب ڈاکٹر زاہد