نہ آر ہوئے نہ پار ہوئے
ہم سایہ دیوار ہوئے
میری وفا تیرے لئے
اک بار نہیں سو بار ہوئے
میری آنکھوں کے اشک بار ہوئے
تیری چاہت میں بار بار ہوئے
مجھے دنیا سے کوئی شکوہ نہیں
بھول کر سب کو تیرے یار ہوئے
ہم نے تم سے کچھ بھی نہ کہا
کیوں ہم سے خفا سرکار ہوئے
تم سے تو کوئی وعدہ بھی نہیں
ہم پھر بھی محو انتظار ہوئے
تم میری مسیحائی کو آؤ گے
یہ سوچ کے ہم بیمار ہوئے
چوڑی کنگن گجرے سے
تم آج نہیں تیار ہوئے
زیور گہنا کیا کرنا ہے
جب تم میرا سنگھار ہوئے
عظمٰی پھولوں کی چاہت میں
کانٹوں سے الجھے خار ہوئے