نہ جانے کیوں تجھ پہ ہی آتا ہے پیار دل کو
آخر یہ دنیا زن سے خالی تو نہیں
سوکھے پھول سجانے کی تمنا ہے کیوں
میں کسی گلشن کا مالی تو نہیں
ہاں تھا اک گلشن، گل تھے بہار تھی روزانه
سچ تھا کیا؟ کہیں خواب خیالی تو نہیں
کتنے برے ہیں وہم بڑے تپاک سے ملتے ہیں
ہاں میں پاگل ہو مگر دماغ سے خالی تو نہیں
ہاں یہ اور بات کہ اب تیری جستجو نہیں رہا
یہ مسلہ تیرا ہے نفیس یہ مسلہ میرا تو نہیں !!