نہ حشم چاہیۓ ہم کو نہ جاہ مانگتے ہیں
کہ ہم تو صرف خدا کی پناہ مانگتے ہیں
وہ جنگجو ہیں کچھ ایسے کہ روزِ میداں میں
شکست کھانے کو بھی اک سپاہ مانگتے ہیں
نہیں ہے غرض تری ذات سے ہمیں کوئی
کہ ہم تو تم سے فقط رسم و راہ مانگتے ہیں
کہا جو تم نے وہ تسلیم کر لیا ہم نے
کوئی ثبوت ، نہ کوئی گواہ مانگتے ہیں
ہیں لو گ ایسے بھی کتنے خدا معاف کرے
گناہ کرنے کو تابِ گناہ مانگتے ہیں
کبھی مدد تو کبھی قرض کے بہانوں سے
ہمارے رہنما گاہ گاہ مانگتے ہیں
دیا ہے تو نے بہت کچھ اگرچہ بن مانگے
خدایا تیرے کرم کی نگاہ مانگتے ہیں
ہو ملک و قوم سے جس کو ذرا سی ہمدردی
خدا سے ایسا کوئی سربراہ مانگتے ہیں
نہ انتقام ہی رکھتے ہیں کوئی سوچوں میں
نہ ہم عدو کا ہی حالِ تباہ مانگتے ہیں
نہیں تمنا زمانے پہ حکمرانی کی
نہ پھر سے ہم کوئی یومِ سیاہ مانگتے ہیں