نہ فکر کرنا ہمارے دل کی نہ اس جنوں کا ملال رکھنا
یہ التجا ہے ہماری تم سے تم اپنے دل کو سنبھال رکھنا
وہ شام غم جو گزاری ہم نے کوئی گزارے تو جان پائے
کٹھن ہے کتنا ہے کیسا مشکل اٹھا کے ماضی میں حال رکھنا
کوئی صحیفہ سمجھ کے رکھا تمہارے خط کو چھپا کے دل میں
مری محبت کو اپنے دل میں ہمیشہ تم لا زوال رکھنا
تمہی کو چاہا تمہی کو پوجا تمہی کو دل میں سجا کے رکھا
یہی ہے شیوہ یہی وطیرہ نظر میں تیرا جمال رکھنا
اجالا کرتے تمہارے گھر میں جو بس میں ہوتا غزلؔ ہمارے
دعا ہماری ہے عمر ساری خودی کو تم با کمال رکھنا