نہ میں اعجمی‘ نہ ہندی‘ نہ عراقی نہ حجازی
کہ خودی سے میں نے سیکھی دو جہاں سے بے نیازی
تو مری نظر میں کافر‘ میں تری نظر میں کافر
ترا دیں نفس شماری‘ مرا دیں نفس گدازی
تو بدل گیا تو بہتر کہ بدل گئی شریعت
کہ موافقِ تدرواں نہیں دینِ شاہبازی
ترے دشت و در میں مجھ کو وہ جنوں نظر نہ آیا
کہ سکھا سکے خرد کو رہ و رسمِ کار سازی
نہ جدا رہے نو اگر تب و تابِ زندگی سے
کہ ہلاکیِ امم ہے یہ طریقِ نے نوازی