نہ پوچھو ذات کی ہے جی

Poet: azharm By: Azhar, Doha

نہ پوچھو ذات کی ہے جی
مری اوقات کی ہے جی

میں غلطی کر تے بیٹھا واں
بھلانا بات کی ہے جی

اے چیکاں کیوں نہیں سندے
سنو، جزبات کی ہے جی

جدوں دا یار رُس بیٹھا
کواں حالات کی ہے جی

میں لاڑا ہی نہیں بنیا
تے فر، بارات کی ہے جی

مری دھرتی تاں بنجر ہے
کہو، برسات کی ہے جی

نئیں سی پیار میں منگیا
تا اے خیرات کی ہے جی

میں جاگاں نال اظہر وی
اساڈی رات کی ہے جی

Rate it:
Views: 413
07 Sep, 2011