نہ پوچھ دل نے کیسے کیسے رنج اٹھائے ہیں

Poet: UA By: UA, Lahore

نہ پوچھ دل نے کیسے کیسے رنج اٹھائے ہیں
جو زخم کھائے ہیں اپنوں سے زخم کھائے ہیں

میری الفت کو رسوا نہ کرو یوں بے وفا کہہ کر
ناکردہ وعدے بھی میں نے سبھی نبھائے ہیں

میرے پاؤں کے چھالے تو ابھی تک رِس رہے ہیں
میری راہوں میں کانٹے پھر سے کیوں بچھائے ہیں

میں اپنی سرحدوں سے پار جانا ہی نہیں چاہتی
جگہ جگہ یہ پہرے کس لئے بٹھائے ہیں

اِسے معصومیت کہیں کے سادگی عظمٰی
جو دھوکے کھائے ہم نے دِل کے ہاتھوں کھائے ہیں

Rate it:
Views: 453
19 Feb, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL