نہ کر شمار کہ ہر شے گنی نہیں جاتی
Poet: فضل تابش By: Adnan, Swatنہ کر شمار کہ ہر شے گنی نہیں جاتی
یہ زندگی ہے حسابوں سے جی نہیں جاتی
یہ نرم لہجہ یہ رنگینئ بیاں یہ خلوص
مگر لڑائی تو ایسے لڑی نہیں جاتی
سلگتے دن میں تھی باہر بدن میں شب کو رہی
بچھڑ کے مجھ سے بس اک تیرگی نہیں جاتی
نقاب ڈال دو جلتے اداس سورج پر
اندھیرے جسم میں کیوں روشنی نہیں جاتی
ہر ایک راہ سلگتے ہوئے مناظر ہیں
مگر یہ بات کسی سے کہی نہیں جاتی
مچلتے پانی میں اونچائی کی تلاش فضول
پہاڑ پر تو کوئی بھی ندی نہیں جاتی
More Sad Poetry






