نہ ہوتا رنج اگر خوشی جانتے کیسے
کانٹا چبھتا ہے پھول چننے سے پہلے
خدا کو ترس آہی جائے گا اپنی حالت پر
کچھ گناہ ہی کر لیتے بخشش سے پہلے
اب کہاں زمانے میں امید انصاف کی
فرد جرم لگتی ہے جرم سے پہلے
مشکلیں خائف نہیں کرتیں ارادوں کو
ہوتی ہے رات ہر سحر سے پہلے
شمع پریشان تھی پروانے جلنے کے بعد
لو تھرتھرا رہی تھی بجھنے سے پہلے