نیند تو خواب ہے اور ہجر کی شب خواب کہاں

Poet: Parveen Shakir By: Shazia Hafeez, Attock

نیند تو خواب ہے اور ہجر کی شب خواب کہاں
اس اماوس کی گھنی رات میں مہتاب کہاں

رنج سہنے کی میرے دل میں تب و تاب کہاں
اور یہ بھی ہے کہ پہلے سے وہ اعصاب کہاں

میں بھنور سے تو نکل آئی، اور اب سوچتی ہوں
موج ساحل نے کیا ہے مجھے غرقاب کہاں

میں نے سونپی تھی تجھے آخری پونجی اپنی
چھوڑ آیا ہے میری ناؤ تہہ آب کہاں

ہے رواں آگ کا دریا میری شریانوں میں
موت کے بعد بھی ہو پائے گا پایاب کہاں

بند باندھا ہے سروں کا میرے دہقانوں نے
اب میری فصل کو لے جائے سیلاب کہاں

Rate it:
Views: 882
17 Jun, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL