وآپسی
Poet: Mubeen By: Mubeen, Islamabadپرانے برگد کے نیچے
یادوں کی تتلیوں کے پیچھے
وقت کو ٹھہرا کے
آگیا میں کافی پیچھے
اب وآپس جانے کو جی نہیں کرتا
اپنے کھلونے پھر سے
گمانے کو جی نہیں کرتا
جگنوؤں کی روشنی نے
دیا سکون ایسا
اب شہر کی روشنیوں میں
جانے کو جی نہیں کرتا
چھوٹی چھوٹی خواہشیں
وہ سادہ سے جذبات
اب دنیا کے مکر و فریب میں
جانے کو جی نہیں کرتا
نظام قدرت ہے
وقت کے سیلاب میں
بہنا پڑتا ہے
میں بھی اسی میں شامل ہوں
پانی میں بہتے ہوئے
اس درخت کی ٹہنی
میں نے پکڑ رکھی ہے
جسے چھوڑنے کو اب جی نہیں کرتا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






