Add Poetry

وارگی سے جب کوئی تھک جائے

Poet: Mobeen By: Mobeen, Islamabad

آوارگی سے جب کوئی تھک جائے
اسے چاہے کہ اپنے گھر جائے

اتنے سارے گھروں کو بہا لینے کے بعد
دریا کو چاہے کہ اب اتر جائے

تاروں بھرا آسماں بھی گردش میں ہے
گردش ایام سے گھبرا کر کوئی کدھر جائے

لق و دق ہے یہ صحرا زندگی کا
تمازت دھوپ میں کوئی کیسے گزر جائے

اس کے ہاتھوں پر حنا دیکھ کر خیال آیا
رنگ وہی ہے جو دل میں اتر جائے

رات ہے ہوا ہے چاندنی ہے
اس زلف کی خوشبو فضا میں بکھر جائے

Rate it:
Views: 354
09 Jun, 2009
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets