جاتے جاتے تم کیسی بات کر گئے ہو
میرے دل میں غم اور ُاداسی بھر گئے ہو
میرا مطلب تو کچھ اور ہی تھا لکی
جس بات پے تم بے وجہ دوری کر گئے ہو
کب سے بیٹھا تھا راستے میں نظریں بیچھائے کوئی
تم ُاس کی نظر پے کیسے سوال کر گئے ہو
وجہ زندگی بھی تم ہو ، وجہ بندگی بھی تم ہو
پھر کیوں میری ہستی کو فناء کر گئے ہو