اپنی راتوں کو میں نے برباد کرنا چھوڑ دیا ہے
سنو جاناں تمہیں میں نے اب یاد کرنا چھوڑ دیا ہے
نہیں ہوتا اثر اس پہ میری آہ و بکاں کا سو
دل کو سمجھا لیا ہے میں نے فریاد کرنا چھوڑ دیا ہے
دل کے پنجرے میں ہی اس کی زندگی محفوظ ہے
یاد کے پنچھی کو میں نے آزاد کرنا چھوڑ دیا ہے
خود میں ہی مگن رہتی ہوں خود سے باتیں کر لیتی ہوں
تیری یاد سے میں نے دل آباد کرنا چھوڑ دیا ہے
سنو جاناں تمہیں میں نے اب یاد کرنا چھوڑ دیا ہے