تجھ میں زندہ ہوں زندگی کی طرح
تجھ کو چاہا ہے عاشقی کی طرح
میں ہوں مخمور تیری یادوں میں
ذکر تیرا ہے بندگی کی طرح
تیری بانہوں میں زندگی اپنی
میں گزاروں کی سادگی کی طرح
کس کو تکتی ہے رات دن اکثر
چشم افلاک بے خودی کی طرح
وہ ہے نظموں میں میرا ہی عنواں
میں ہوں شعروں میں شاعری کی طرح
قتل کر کے وہ آدمیت کو
پھر بھی رہتا ہے آدمی کی طرح
وشمہ رستا ہے درد زخموں سے
میرے سینے سے دل لگی کی طرح