وفا مجھ سے نہیں تو نہ کر
جفا سے بھی مگر ایفاء نہ کر
میرے دل کو یوں رسوا نہ کر
عشق میں یوں برباد نہ کر
ہزاروں غم سہے ہیں تیرے لئے
تحمتوں سے یوں میرا استقبال نہ کر
درد سے بھرے دل کو یوں
خوشیوں سے اب تو ہمکنار نہ کر
افق سے آواز یوں نہ دے کہ
زرہ ہوں زمیں کا مجھے آسماں نہ کر
بہت جی چکا ہوں فرح میں
مجھے میرے انجام سے اب دور نہ کر