وفا کے موتی بکھیر دئے اُس کے قدموں میں
اُس سے وفا کی امید نہ کی کبھی سپنوں میں
بڑی شان بے نیازی سے وہ انہیں روندتا رہا
گھٹنوں کے بل گرا تو پھر لوٹا وہ اپنوں میں
سب نے سہارا دیا، وہ پیار کو کمزوری جانا
وقت آگیا اب، رونا پڑے گا اُسکو نغموں میں