موت سامنےدیکھا تو خدا یاد آیا
الیکشن سامنے دیکھا عوام یاد آیا
ملک کو چاٹ چکی ہے نام و نہاد جمہوریت
جب خزانہ لُٹ چکا تو آئی ایم ایف یاد آیا
مہنگائی سے عوام کی چیخیں نکل گئی
جب گیلانی تر ہوچکے تو راجہ یاد آیا
باری باری لوٹا ہے اس ملک کو تم نے
ووٹوں کی ضرورت پڑی ہے تو ہم یاد آیا
غریبوں کا امن و سکون اور منہ سے نوالہ چھینا
بے شرم پھر سے ووٹ کیلئے کشکول لے آیا
عمر ساری تو گزاردی لوٹ مار میں تم نے
آخری وقت میں اب تجھے مکّہ یاد آیا
سالہ جمہوریت کے زخموں سے ہیں عوام چُور چُور
اب پھر سے نمک پاشی کے لئے اپنا منشور لے آیا
سارے پُرانے ٹھگ پھر سے سرجوڑ کے بیٹھے ہیں
عوام کو پھانسنے کے لئے یہ کونسا نیا جال لےآیا
غربت اور جہالت میں پھنسے عوام اب کسی بھی قیمت پر
نہ بِکے گا نہ جُھکے گا چاھے ووٹر کیلئے لنگر یا گاڑی لے آیا
اب اگرجُھک گیا توقیامت تک نہ اُٹھ سکوگے پھر تم
لوٹ کھسوٹ کے سسٹم کو بدلنے کا آخری موقع ھاتھ آیاa