وہاں لے لوٹنا ہے جست جس گوشے میں کرتے ہیں
ہمیں معلوم ہے پرواز ہم پنجرے میں کرتے ہیں
کوئی صدیاں نہیں لگتیں ہمارے دن بدلنے میں
ہم اپنا فیصلہ بس ایک ہی لمحے میں کرتے ہیں
در و دیوار زنداں سے مخاطب ہو رہے ہیں ہم
وہی کچھ کر رہے ہیں لوگ جو ایسے میں کرتے ہیں
سنی تھی ہم نے بھی شیرینی گفتار کی شہرت
مگر وہ گفتگو کچھ اور ہی لہجے میں کرتے ہیں
بھٹکتے پھر رہے ہیں آج تک اس جرم عصیاں پر
مذمت رہزن و رہبر کی ہم رستے میں کرتے ہیں
یہ صحرا شام تک ساری گلی میں پھیل جاتا ہے
ہم اپنی صبح کا آغاز جس کمرے میں کرتے ہیں
کسی دن ان فضاں میں چہکتے دیکھنا ہم کو
ابھی اس شوق کی تکمیل ہم پنجرے میں کرتے ہیں