وہ آج جو نظر نہ مجھ سے ملا رہا تھا!!!

Poet: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی By: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی, فیصل آباد, پنجاب, پاکستان

وہ آج جو نظر نہ مجھ سے ملا رہا تھا
کوئی تو بات تھی جو مجھ سے چھپا رہا تھا

آنکھوں کے کاجل سے وہ سرمئ شام کیئے ہوۓ
محبتوں کی اک نئی غزل سنا رہا تھا

وفا نہ کر سکا تھا پر بے وفا نہیں تھا
مجبوریوں کے شاید وہ قرض چکا رہا تھا

یہ حوصلہ تھا اس کا یا شاید ظرف ہو
وہ میرا تھا اور مجھی کو گنوا رہا تھا

کل رات تیرے نام کے سر گاتی رہی ہوا
چاند بھی تیرے عکس کے پہلو بتا رہا تھا

یادوں کے سمندر میں وقت جیسے ٹھہر گیا ہو
اک شخص اپنے تخیل میں تجھ کو سجا رہا تھا

بے خیالی میں بار بار اٹھتی رہی نگاہ
دل تھا کہ تجھے اپنا محور بنا رہا تھا

اک شخص شہر ء یار تھا اس شہر میں کبھی
اداسیوں کو خود میں جو اب بسا رہا تھا

ضرورت تلک محبت بھی قائم رہی عنبر
سودا گر کا ہر اک کردار نبھا رہا تھا

Rate it:
Views: 474
26 Dec, 2017
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL