وہ اجنبی سا آشنا

Poet: Tariq Butt By: Gul Bose, Karachi

وہ جس نے سارے خواب تیرے زندہ کر دیے
اپنے جنوں کی آب سے تابندہ کر دیے
خود بجھ کے تیرے راستے رخشندہ کر دیے

چھپ کر جو بیٹھنا ہو کبھی اپنے آپ سے
تو سوچنا اُسے

وہ اجنبی سا آشنا کس راہ گم ہوا
ایسا گیا کہ لوٹ کر آیا نہ پھر کبھی

اب گرد سے اٹی ہوئی راہوں میں کچھ نہیں
وہ نقشِ پا بھی وقت نے شرمندہ کر دیے

پھر شاخِ دل پہ پھول جو اک اجنبی لگے
مت دیکھنا اُسے

مت سوچنا اُسے
کس کو خبر کہ راز کوئی بے طرح کھلے

Rate it:
Views: 518
19 Feb, 2009