تم بھی نہیں جانتے مجھ کو بھی خبر نہیں
کہاں کس موڑ پر کھو گیا
وہ اعتماد
جو تم کو مجھ پہ تھا مجھ کو تم پہ تھا
اب قصہ ماضی ہوئیں وہ سب باتیں
جو تیرے میرے درمیاں کی تھیں
تم بھی واپس کر دو وہ سب کہی باتیں
میں بھی واپس کر دوں وہ سب سنی باتیں
کہیں کسی موڑ پر مل جائیں تو
تم بھی رہو اجنبی میں بھی رہوں اجنبی
ہاں اگر
ماضی کی کوئی ادھوری بات
جو دل میں خیال بن کے آ جائے تو
تم بھی لب پہ خاموشی کے بند باندھ دینا
اور
ہم بھی دل میں لفظ ابھرنے نہ دیں گے
اجنبیوں کی طرح لمحے بیت جائی گے
صدا دیئے بغیر