وہ اپنے گھر چلا گیا افسوس مت کرو

Poet: ایاز By: ایاز, Sargodha

وہ اپنے گھر چلا گیا افسوس مت کرو
اتنا ہی اس کا ساتھ تھا افسوس مت کرو

انسان اپنے آپ میں مجبور ہے بہت
کوئی نہیں ہے بے وفا افسوس مت کرو

اس بار تم کو آنے میں کچھ دیر ہو گئی
تھک ہار کے وہ سو گیا افسوس مت کرو

دنیا میں اور چاہنے والے بھی ہیں بہت
جو ہونا تھا وہ ہو گیا افسوس مت کرو

اس زندگی کے مجھ پہ کئی قرض ہیں مگر
میں جلد لوٹ آؤں گا افسوس مت کرو

یہ دیکھو پھر سے آ گئیں پھولوں پہ تتلیاں
اک روز وہ بھی آئے گا افسوس مت کرو

وہ تم سے آج دور ہے کل پاس آئے گا
پھر سے خدا ملائے گا افسوس مت کرو

بے کار جی پہ بوجھ لئے پھر رہے ہو تم
دل ہے تمہارا پھول سا افسوس مت کرو

Rate it:
Views: 179
17 Jan, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL