وہ اک شخص جو گزر گیا
وہ ہر غم سے نکل گیا
ملا تھا جب وہ مجھ کو
وہ تلخ وقت بھی گزر گیا
وہ اک شخص جو گزر گیا
لوگ ڈھونڈتے رہے وہ کدھر گیا
خمر کے سحر میں ڈوبا
اور مجھ میں ہی اتر گیا
جیسے ہے چمٹے دیمک
وہ مجھ کو ہی چپک گیا
وہ اک شخص جو گزر گیا
درد کچھ اور مجھ کو دے گیا
جاتے جاتے کرب بنکے
وہ مجھ میں ہی سمٹ گیا
رکھتے رہے ہم ہر قدم بھرم اسکا
جاتے سمے وہ میرا دھرم ہی لے گیا
وہ اک شخص جو گزر گیا
وہ ہر غم سے نکل گیا