وہ بھلا عہد وفا کب تھا نبھانے آیا
وہ تو اس بار بھی دل کو ہی دکھانے آیا
کیا خبر تھی مجھے وہ روٹھا ہوا ہے مجھ سے
میں تو سمجھی تھی کہ وہ مجھ کو منانے آیا
میں نے سوچا تھا سناؤں گی فسانہ اپنا
تھا کوئی اپنا ہی قصہ وہ سنانے آیا
دے گیا جاگتی آنکھوں کو سنہرے سپنے
جو میری نیند میرا چین چرانے آیا
لے کے انداز نیا اور نرالی باتیں
اک نئے طور سے وہ مجھ کو لبھانے آیا
ٹوٹا اک خواب حسیں اگلے ہی پل میں عنبر
تھا میری نیند سے وہ مجھ کو جگانے آیا