وہ خموشی سے سہہ گیا سب کچھ
کچھ نہ کہہ کر بھی کہہ گیا سب کچھ
صبر کے باندھ ساتھ دے نہ سکے
آج اشکوں میں بہہ گیا سب کجھ
پختہ بنیاد ۔ پکی دیواریں
ایک جھٹکے میں ڈھہہ گیا سب کچھ
ذہن میں تھی مثال صبر رسو ل
مرد مومن تھا سہہ گیا سب کچھ
لا کھ دھوئے غموں کے داغ حسن
لکھا چہرے پہ رہ گیا سب کچھ