وہ دیر تک مجھ سے میری شکایتیں کرتا رہا
سامنے دیکھ کر مجھ کو بپھرتا رہا
آئینہ وہ میرے گھر کا تھا
جسے دیکھنے سے میں ڈرتا رہا
محبت کے نئے انداز سکھا رہا تھا
میں سامنے کھڑا یونہی سنورتا رہا
ہم ایک ہی کمرے کی زینت تھے
مگر میں ہی ٹوٹتا اور بکھرتا رہا
الفت کا یہ کون سا ڈھنگ تھا خالد
میرے سامنے رہا اور مجھ سے مکرتا رہا