وہ راہ الفت پر لا کر چھوڑ گیا ہے
سلسے پیار کے سبھی توڑ گیا ہے
پھرتے ہیں اس کا غم چھپائے ہوئے
سپنے پیار کے دیکھا کرمنہ موڑ گیا ہے
ہر طرف پھیلی ہے اسکی یادوں کی خوشبو
سارا شہر اس کا دیوانہ ہو گیا ہے
پیتے ہیں جام اسکی جدائی کے ہم
اب تو مندر بھی محخانہ ہو گیا ہے
چھا گئی ہے اداسی اس کے جانے سے
یہ چمن بھی اب ویرانہ ہو گیا ہے